ایک انسان کا قتل اور اہل انسان کا پر امن احتجاج
ارشاد رانجھانی کے قتل کے پہلے دن سے ہی اھل انسان کا دل خون کے آنسو رو رہا تھا سندھ سراپا احتجاج تھی کیونکہ پوری سندھ کے لوگ پہلے دن سے دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والے ظلم و جبر کے خلاف اتھ کھڑے ہوتے ہیں، زینب قتل ہو، نقیب اللہ کیس ہو یا دنیا کے کیسی بھی کونے میں کسی بھی انسان بی یارومددگار کرکے ہجوم میں مارا گیا ہو، تو سندہ کے اہل علم نے ھمیشہ سب کے پہلے ظلم و بربریت کے خلاف آواز اٹھائی ہے، ساہیوال سانحہ پر بھی سب سے پہلے اور سب زیادہ مظاہرے سندھ میں ھوئے، سندھ کے لوگون ھمیشہ ظلم و بربریت کے خلاف رنگ، زبان، نسل اور قومیت کے تعصب سے باتر ہوکر انسانیت کو اپنا سب کجھ جانا مگر سندھ اھل علم لوگوں کو صرف اس چیز کا دکھ ھے کہ جب ایک سندھی نوجوان کو سرعام ڈاکو قرار دیکر مارا گیا تو وہ کراچی کے مصروف شھر کے مصروف شاہراہ پر وہ نوجوان مدد کے لئے پکارتا رہا مگر کوئی اس کے مدد کو آگے نہیں بڑھا اولتا نوجوان کو قتل کرنے والے شخص کا موقف نام نہاد قومی میڈیا اور پولیس پیش کرتی ریی، دوسرے جانب سندھ مسلسل غم میں خون کے آنسو روتی رہی اور سندھ کے اہل علم نے اپنے ٹوئیٹر، فیس بوک اور یوٹیوب کو طاقت بناکر اس سے قتل کے گرفتاری کا مطالبہ کیا اور کارساز پر ایک بڑا اور ختم نہ ہونے والا ڈھرنا دیا گیا جس کے چند ہی گھنٹوں میں پ پ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے مقتول ارشاد کے ورثا کے مدعیت مین کیس داخل کیا گیا، تو اردو میڈیا خاص طور پر سماء ٹی وی نے تعصبانہ رویا اختیار کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں سندھ کے لوگون نے اردو میڈیا خاص طور سماء ٹی وی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جس کے بعد کے کئے شھرون کے اھل علم صحافیوں نے سماء ٹی وی کے رپورٹنگ سے انکار کرتے ہوئے ان کے لوگوز اور مائیک پھیک دئے اور سماء ٹی وی کے لئے کام کرنے سے انکار کردیا، اور کئے کیبل آپریٹرز نے سماء ٹی وی کو ھٹا دیا، مگر سندھ کے اھل علم لوگون نے رات دیر تک تھانے کے سامنے دھرنا دیکر پولیس اور حکمران وقت کو دھشتگردی ایکٹ کے تحت کیس داخل کیا گیا، اس سارے تحریک میں ٹوئیٹر اور دیگر سوشل ميڊيا کے ذریعے حکومت بنانے والے جماعت اور نئین پاکستان کا بانی عمران خان اس انسانیت کے قتل پر ناصرف خود خاموش رہا مگر سندھ گورنر اور دیگر نے بھی اس قتل پر آواز نہیں اٹھائی.
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں